آتشِ عشق
آتشِ عشق از سیدہ قسط نمبر5
حفصہ انشرا کے ساتھ کینٹین میں لنچ کر رہی تھی۔۔کیا میں یہاں بیٹھ جاؤں۔۔۔۔؟تبھی کسی کے کہنے پہ حفصہ نے آنکھیں اٹھا کر دیکھا تو وہی لڑکا تھا یہاں اور بھی جگہ خالی ہے آپ وہاں بیٹھ جائیں۔۔۔۔۔حفصہ نے بنا اسے دیکھے جواب دیا نہیں مجھے پتا ہے وه لیکن مجھے آپ سے بات کرنی ہے۔۔۔۔۔ لیکن مجھے نہیں کرنی حفصہ کہہ کر اٹھی لیکن مجھے کرنی ہے پلز سن لیں وه حفصہ کے سامنے آکر کھڑا ہوگیا آپکا مسلہ کیا ہے کیوں میرا تماشا بنا چاہتے ہیں۔۔۔حفصہ نے غصہ میں کہا حفصہ یہاں سب ہیں اور دیکھ بھی رہے ہیں تو سن لے اسکی انشرا نے اردگرد بیٹھے سٹوڈنٹس کو دیکھتے ہوۓ کہا اچھا بولیں کیا بات ہے۔۔۔۔ میں آپ پسند کرتا ہوں۔۔۔۔دیکھیں میں کوئی ٹھرکی نہیں ہوں میں واقع سنجیدہ ہوں ٹھیک اچھی بات ہے کرتے رہے پسند لیکن میں آپ کو صاف صاف بتا دو میں یہاں صرف پڑھنے آیی ہوں یہ سب نہیں کرنے آپ نے جو کہنا تھا میں نے سن لیا اب مجھے تنگ مت کرنا۔۔۔۔۔۔حفصہ غصہ سے کہہ کر چلی گئی حفصہ کے الفاظ کا اسے برا لگا تھا لیکن وه بھی اپنے جذبوں میں سچا اور اٹل تھا۔۔۔۔ کوئی بات نہیں آج نہیں تو کل مجھے سے پیار ہوگا آپ کو۔۔۔۔۔ حفصہ یار لیکن وه مجھے جھوٹا تو نہیں لگا ساتھ چلتی انشرا نے کہا پتا ہے مجھے میرے گھر والے اور ہمارے وہاں کے قاعدے قانون مجھے اجازت نہیں دیتے۔۔۔۔۔میرے ساتھ وہی ہوگا جو وه چاہے گے میں صرف بھائی کی وجہ سے یہاں ہو۔۔۔۔۔ مجھے پتا ہے حفصہ فکر نہیں کرو۔۔۔انشرا نے اسے حوصلہ دیا۔۔۔۔۔۔
اسلام و علیکم۔۔۔!!!کسی ہو حفصہ۔۔۔۔روحان بیٹھا ویڈیو کال پہ حفصہ سے بات کر رہا تھا بلکول ٹھیک ہوں بھائی میں آپ بتائیں کیسے ہیں۔۔۔۔؟ میں بھی ٹھیک ہوں بلکول۔۔۔۔اور پڑھی کسی چل رہی ہے۔۔۔؟ اچھی جا رہی ہے بھائی۔۔۔۔آپ بتائیں مور کہاں ہیں۔۔۔۔۔؟ مور بازار تک گئیں ہیں۔۔۔۔۔روحان آگے کچھ بولتا انابیہ نے روم میں انٹری دی۔۔۔۔اور روحان کے ہاتھ سے موبائل لے کر خود بات کرنے لگی آپی آپ مجھ سے ملے بنا چلیں گئی۔۔۔۔انابیہ نے خفا ہوتے ہوۓ کہا ارے میری جان یہ تمہارے روحان ہیں نا انکو جلدی تھی بہت۔۔۔۔۔ اووو !اور مجھے بولا انہوں نے آپ کو جلدی تھی انابیہ نے غصہ سے روحان کی طرف دیکھا جو کان پکڑ کر منہ بنا کر سوری کہہ رہا تھا انابیہ نے تھوڑی دیر حفصہ سے بات کر کے فون کٹ کیا اب روحان کی کلاس لینے والی تھی وه آپ نے جھوٹ کیوں بولا مجھے سے۔۔۔۔؟ ارے وه نہ میں۔۔۔۔چھوڑو یہ بتاؤ کچھ کھاؤ گی۔۔۔۔۔۔روحان بات گھومنے لگا باتیں مت بنائں سچ بتائیں۔۔۔۔۔ اسی۔۔۔تمھیں تنگ کرنے کے لئے کہا تھا روحان نے تکیہ انابیہ کی طرف پھینکا اور روم سے باہر دوڑ لگا دی روحان آگے تھا اور انابیہ اسکے پیچھے۔۔۔۔۔ روکیں آج نہیں چھوڑو گی۔۔۔۔۔ پہلے پکڑ تو لو۔۔۔۔ انابیہ بھگ ہی رہی تبھی وه ہاتھ تھال لئے سامنے سے آتی تائی سے ٹکرا گئی۔۔۔۔ سوری تائی میں نے دیکھا نہیں۔۔۔۔انابیہ کھڑے ہو کر ان سے معذرت کرنے لگی۔۔۔لیکن انہوں نے بنا کچھ سنے انابیہ کو تھپڑ مار دیا منحوس ہو تم صرف نقصان ہی کرواتی ہو۔۔۔۔۔اب وه اس پہ چیخ رہیں تھی انکی آواز سن کر سب کی گھر والے آگے تائی کیا کر رہی ہیں آپ۔۔۔۔روحان آگے آیا۔۔۔۔اور انابیہ کا ہاتھ تھام کر خود سے لگایا وه روحان سے لگ کر رونے لگی دیکھیں آپ آغا جان کوئی شرم نہیں ہے اسے کیسے چپکی ہوئی ہے۔۔۔۔۔۔جمیل کو برداشت نہیں ہوا آغا جان آگے بڑھے اور انابیہ کو روحان سے الگ کر کے دھکا دیا جس وجہ سے وه زمین پہ گیری آغا جان کیا ہوگیا۔۔۔۔روحان نے جلدی سے انابیہ کو اٹھایا۔۔۔۔ میں نے تو کہا تھا اس منحوس کو مار دیں۔۔۔۔لیکن آپ نے میری نہیں سنی دادی بھی کہاں پیچھے رہنے والی تھی بس کردیں آپ لوگ بس کر دیں۔۔۔۔۔روحان غصہ سے چیخا روحان۔۔۔۔تم اس کے لئے ہم سے لڑ رہے ہو ہاں لڑ رہا ہوں میں تائی اور کیوں نہ لڑوں آپ لوگوں کو یہ یتم کا خیال نہیں ہے ذرا خوفے خدا نہیں ہے۔۔۔۔۔ بس روحان ہمیں مت دو یہ فلسفہ۔۔۔۔۔دفع کرو اسے میری نظر سے آغا جان کی کڑک دار آواز حویلی میں گونجی انابیہ اٹھی اور دوڑتے ہوۓ اپنے روم کی طرف بھاگی۔۔۔۔روحان بھی اس کے پیچھے گیا لیکن وه اس تک پوھچتا انابیہ نے خود کو بند کر لیا انابیہ۔۔۔۔۔۔!!!!کھولو۔۔۔۔۔پلیز انابیہ میری بات نہیں سنو گی روحان کافی دیر تک دستک دیتا رہا لیکن کوئی جواب نہیں ملا دیکھ لیا آغا جان کیسے اپنی معصومیت سے روحان جیسے لائق لڑکے کو اپنے قابو میں کر لیا ہے۔۔۔۔تا ئی جان اپنی زبان سے زہر اوگل رہیں تھی۔۔۔۔۔ ٹھیک کہہ رہی ہے بہو یہ زہرہ اور روحان کی وجہ سے اب تک یہاں ہے جیسے اسکی ماں نے میرے بیٹے پہ ڈورے ڈالے تھے ویسے یہ بھی روحان پہ ڈورے ڈال رہی ہے دادی نے بھی حمایت کی سب جانتا ہوں اندھا نہیں ہوں میں بس سہی وقت کا انتظار ہے مجھے اور روحان کو بھی اسکی بدتمیزی کا حساب دینا ہوگا آغا جان نے کچھ سوچتے ہوۓ کہا
بیا یونیورسٹی کے باہر کھڑی گاڑی کا انتظار کر رہی تھی تبھی اس کے سامنے ایک کار روکی۔۔۔۔کار سے ایک لڑکا باہر نکلا۔۔۔۔
اسلام و علیکم۔۔۔۔۔!اسنے بیا کو سلام کیا۔۔۔
وعلیکم السلام کون ہیں آپ!بیا کو سمجھ نہیں آیا کچھ
ارے آپ نے مجھے پہچانا نہیں ارے اس دن پولیس سٹیشن میں۔۔۔۔۔۔۔
بیا نے ذہن پہ زور ڈالا تو اسے یاد آیا۔۔۔۔۔
جی۔۔۔۔یاد آیا
سہی میرا نام ملک ہے آپ کو یہاں کھڑے دیکھا تو سوچا پوچھ لوں۔۔۔۔۔آپ کو میں ڈراپ کردوں کیا
نہیں میرے ڈرائیور آتے ہونگے۔۔۔۔بیا کو اسکی نظریں اچھی نہیں لگ رہیں تھی
ارے چلیں نہ اب وه بیا کا ہاتھ پکڑ کے اسے فورس کر رہا تھا
وه اور کچھ کرتا اس سے پہلے ایک تھپڑ اسکے منہ پہ کسی نہ مارا۔۔۔۔۔بیا نے پیچھے موڑ کر دیکھا تو دیکھتی رہے گئی
ملک۔۔۔۔۔دفع ہو جا۔۔۔۔۔۔ورقہ نے غصہ سے کہا
میں کیوں جاؤ اور تو یہاں کیا کر رہا ہے۔۔۔۔؟ملک ورقہ کو دیکھ تپ گیا
میرا چھوڑ اور اپنی نیت سہی کر لے۔۔۔۔آخری بار کہہ رہا ہوں ورقہ نے کہا اور بیا کا ہاتھ تھام کر آگے بڑھا
اپنی کار کے پاس آکر روکا۔۔۔۔اگر کبھی بھی یہ بدذات سامنے آے تو تھپڑ جڑ دینا یہ انسان کے روپ میں شیطان ہے ۔۔۔۔۔ورقہ نے بیا کو انگلی دیکھتے ہوۓ خبردار کیا
ورقہ جیسے روعبدار انسان کے آگے بیا سے کچھ بولا ہی نہیں گیا۔۔۔۔۔تبھی خان بابا نے دونوں کے پاس ہی کار روکی
کار کو رکتا دیکھ کر ورقہ نے گیٹ کھولا بیا کو اندر بیٹھایا اور خود کار کی ونڈو سے خان بابا کو کہا
بابا جی وقت پہ لینے آیا کریں اسے۔۔۔۔۔
ورقہ کہہ کر اپنی کار میں بیٹھا اور چلا گیا
بیا بی بی کیا ہوا۔۔۔۔؟بیا کو اس طرح خاموش دیکھا کر خان بابا نے پوچھا
کچھ نہیں ٹھیک کہہ رہا تھا وه جلدی لینے آیا کریں بیا نے کہا اور منہ گھوم کر بیٹھ گئی